حضرت عبداللہ بن سلامؓ اور تین مرتبہ جنت کی خوشخبری ملنا


حضرت عبداللہ بن سلامؓ اور تین مرتبہ جنت کی خوشخبری ملنا

مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے معارف ا لقرآن میں لکھا ہے کہ جنا ب رحمت عالمﷺ ایک مجلس میں بیٹھے تھے ارشاد فرمایا کہ ابھی اس مجلس میں ایک جنتی شخص آئے گا صحابہ دروازے کو دیکھ رہے تھے کہ یہ کونسا خوش نصیب ہو گا


کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سلامؓ اندر داخل ہوگئے سب نے مبارکبا ددی۔

دوسرے دن پھر رحمت عالم ﷺ نے فرمایا کہ ابھی ایک جنتی اس مجلس میں آئے گا پھر وہی بزرگ اندر آئے۔

تیسرے دن رحمت عالم ﷺ نے پھر فرمایا کہ ابھی ایک جنتی اس مجلس میں آئیگا۔ پھر وہی بزرگ اندر آگئے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے سوچا کہ اس بزرگ کے پاس کوئی بڑا عمل ہوگا۔ تو میں نے اس سے کہا کہ چچا جان ! رات میں آپکے ساتھ آپکی بیٹھک میں رہونگا۔ فرمایا میں پوری رات جاگتا رہا کہ یہ بزرگ کوئی عمل کریں گے تو میں اسکو دیکھ لوں گا۔ مگر اسنے کوئی خاص عمل نہیں کیا۔ تین رات میں انکے پاس رہا تیسرے دن جب میں واپس ہونے لگا تو میں نے کہا چچا جان ! ہمارے گھر روٹی بھی تھی کوئی ناراضگی بھی نہیں تھی۔ صرف آپکے رات والے عمل کو دیکھنے آیا تھا۔ اس لئے کہ تین دنوں سے رحمت عالم ﷺ آپکو جنت کی خوشخبری سنا رہے تھے۔ لیکن چچا جان معاف فرمانا آپکے پاس کوئی خاص عمل تو میں نے نہیں دیکھا۔ یہ نماز با جماعت تو سارے مسلمان ہی پڑھتے ہیں۔فرمایا۔ اس پروہ بزرگ خاموش ہوگئے۔

میں جب واپس ہونے لگا تو پیچھے سے انہوں نے آواز دی۔ کہ بھتیجے ! الحمد للہ میرے پاس ایک عمل ہے شاید اسکی وجہ سے اللہ پا ک نے مجھے یہ مقام بخشاہے۔ وہ یہ کہ میر ا دل ہر مسلمان سے صاف رہتا ہے۔ مسلمان کی خوشی پر خوش ہوتا ہوں اور انکی غمی پر پریشان ہوتا ہوں قدرتی طور پر مسلمانوں سے محبت اور عقیدت ہے شاید اسی بات کی وجہ سے اللہ پاک مجھ سے خوش ہوچکے ہیں۔تو اس پر حضرت عبداللہ بن عمر وؓ نے فرمایا کہ چچا جان !بس اسی چیز نے آپکو جنت کا مستحق بنا یا ہے۔کہ مسلمان کے ساتھ آپکا دل صاف رہتا ہے۔


حضرت عبداللہ بن سلامؓ اور تین مرتبہ جنت کی خوشخبری ملنا
(تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع صاحب )

(فائدہ )ایک حدیث میں آتا ہے کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق عائد ہوتے ہیں۔ان میں آخری حق یہ ہے کہ مسلمان دوسرے مسلمان کے ساتھ نیت صاف رکھے اس کا ہمدرد اور خیر خواہ بنے۔ والنصح لکل مسلم۔ ہم خود سو چ لیں کہ ہم اپنے دل کو مسلمان سے کہاں تک صاف رکھتے ہیں۔ ایک حدیث میں رحمت عالم ﷺ نے حضرت انسؓ کو فرمایا کہ بیٹے صبح شام اپنا دل مسلمانوں سے صاف رکھو۔بیٹے یہ میری سنت ہے اور جس نے میری سنت پر عمل کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا۔ اللہ پاک مسلمان کی قدر نصیب فرمائیں۔اور یہ دل صاف رکھنا اتنا آسان عمل ہے کہ اس پر کوئی پٹرول بھی خرچ نہیں ہوتا ہے۔ صرف تھوڑی سی توجہ چاہیے۔
دل اگر پاک نہ ہو صاف نہ ہو گا انسان
یوں تو شیطان کو بھی شرط وضو

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.