قرآن حکیم کا زندہ مُعجزہ



قرآن حکیم کا زندہ مُعجزہ

مولانا عبدالقیوم ندوی نے اپنی کتاب تاریخ قرآن میں لکھا ہے کہ میں مقبوضہ کشمیر میں بارہ مولیٰ ایک جگہ ہے وہاں ایک عالم دین کو ملا۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ اچھے موقع پر آئے ہیں۔ آئیں میں آپکو قرآن حکیم کا زندہ معجزہ دکھاتا ہوں۔ 
قرآن حکیم کا زندہ مُعجزہ



مجھے ایک دوسرے محلے میں لے گئے۔ وہاں بڑا مجمع بیٹھا تھا۔ ایک شخص کی گود میں چار سالہ چھوٹا بچہ بیٹھاہوا تھا۔ مجھے میزبان نے فرمایا کہ یہ سامنے جو چار سالہ بچہ والد صاحب کی گود میں بیٹھا ہے یہ پیدائشی حافظ قرآن ہیں پھر اُنکے والد صاحب نے بھی یہی بتلایا کہ ہم نے بچے کو قاری صاحب کے پاس بھیجا قرآن مجید پڑھنے کے لیے. 

تھوڑی دیر کے بعد قاری صاحب بچے کو واپس لے آیا اور مبارک باد دی۔ کہ آپ کا بچہ تو پیدائشی حافظ قرآن ہے قاری صاحب نے فرمایا کہ میں ایک کام پر نکلا۔ ایک بڑے لڑکے کو مانیٹر بنا دیا کہ لڑکوں کو قرآن پڑھا دیں۔ میں جب واپس آیا تو لڑکوں نے کہا کہ استاد جی یہ نیا لڑکا کلاس میں کھڑا ہو گیا۔ اور مانیٹر سے کہا کہ تم غلط مت پڑھاؤ یہ میرا کام ہے کسی کو پہلا پارہ کسی کو درمیان میں اور کسی کو آخری پارہ وغیرہ دینے لگے۔ مولانا عبدالقیوم صاحب ندوی فرماتے ہیں کہ میں نے خود اس بچے کو گود میں بٹھایا اور قرآن کریم کی مشکل جگہیں متشابہات اس سے پوچھ لیں اس نے فر فر سنائیں۔ مولانا عبدالقیوم صاحب کے الفاظ ہیں. فرماتے ہیں. کہ الحمدللہ میں نے قرآن مجید کا زندہ معجزہ دیکھا کہ اس دور میں ایک پیدائشی حافظ قرآن کو اللہ تعالیٰ نے دیکھنے کی توفیق بخشی اب اگر میرا انتقال بھی ہو جائے۔ مجھے کوئی پرواہ نہ ہو گی اس لیے کہ اسلام کی اتنی بڑی صداقت اپنی آنکھوں سے دیکھی یہ واقعہ 1965کاہے۔ (تاریخ قرآن ازمولانا عبدالقیوم ندوی)

(فائدہ) کتنے خوش نصیب ہیں وہ حضرات جو اپنی اولاد کو حفظ قرآن میں ڈالتے ہیں۔ یہی صدقہ جاریہ ہے۔ کہ قیامت کے دن جب بعض حضرات کو اللہ تعالیٰ بڑا اعزاز دیں گے۔ تووہ پوچھیں گے کہ یا اللہ اتنا بڑا مقام ہمیں کس چیز پر دیا جارہا ہے تو اللہ پاک فرمائیں گے۔ کہ آپکے بچے کے حافظ بننے پر آپکو یہ عزت مل گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اولاد کو حافظ قرآن بنادیں۔ (حلیۃالا ولیا ء )

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.